چین نے خود پر علاقائی عدم استحکام پیدا کرنے کے امریکی الزام کو اُسے بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ تائیوان کے انضمام کو یقینی بنانے کے لیے جو کچھ کیا جا سکتا ہے وہ کریں گے۔
گزشتہ روز سنگاپور میں منعقدہ شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر دفاع وائی فینگ نے کہا کہ تائیوان کی آزادی کے حصول کی کوشش اپنے ناکام انجام کو پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرأت کرے گا تو چین ہر قیمت پر اس سے جنگ کرے گا اور یہ چین کے لیے واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ہفتے کے روز اسی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کے لڑاکا طیارے تائیوان کے قریب ہر روز پرواز کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکا اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکا ون چائنا پالیسی کا پابند ہے جبکہ تائیوان کے ساتھ بھی غیررسمی اور دفاعی تعلقات ہیں۔ اُدھر چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی پالیسی پر قائم نہیں ہے اور وہ چین کے خلاف مسلسل تائیوان کارڈ کھیل رہا ہے۔ وائی فینگ نے کہا کہ چین کی سب سے بڑی خواہش تائیوان کے ساتھ پرامن انضمام ہے۔
چینی وزیر دفاع وائی فینگ کا کہنا تھا کہ چین امریکا سے ڈرنے والا نہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں جو اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک امریکا چین پر قابو پانے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند نہ کر دے۔ جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوشش میں تائیوان کی آزادی کا ساتھ دے رہے ہیں ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ 1949ء کی خانہ جنگی کے بعد تائیوان اور چین الگ ہوگئے تھے تاہم چین اب بھی اسے اپنا صوبہ قرار دیتا ہے۔