بھارت بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران مزید 112 مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ گستاخ نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
نوپور شرما کے تبصرے کے بعد مغربی بنگال میں بھی فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ہاؤڑا میں بی جے پی کے دفتر کو جلا دیا گیا تھا جبکہ گزشتہ روز نادیہ ضلع میں ایک لوکل ٹرین میں توڑ پھوڑ کی گئی اور مرشد آباد میں دکانوں کو لوٹا گیا۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ انڈیا ٹو ڈے کے مطابق مغربی بنگال میں ترنمول مینارٹی سیل (ٹی ایم سی) کے جنرل سیکرٹری ابو سہیل نے کونٹائی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی ہے جس میں نوپور شرما پر دو مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینے پر 153 اے سیکشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ایف آئی آر میں 504، 505 اور 506 کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جو نقصِ امن کے لیے جان بوجھ کر لوگوں کو اُکسانے، عوامی سطح پر شرانگیزی اور مجرمانہ دھمکی سے متعلق ہیں۔
قبل ازیں جب مظاہرین نے ہاؤڑا میں نیشنل ہائی وے کو بند کیا تو مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے ٹویٹ کیا تھا کہ وہ بی جے پی ترجمانوں کے نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرتی ہیں جن کے نتیجے میں نہ صرف ملک میں تشدد پھیلا ہے بلکہ تقسیم بھی بڑھی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے ترجمانوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا اور عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل بھی کی۔
At the same time, I appeal to all my brothers and sisters from all castes, creeds, religions, and communities to maintain peace in the larger interest of the common people, despite the provocation which we so strongly condemn. (3/3)
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) June 9, 2022
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز اتر پردیش پولیس نے مزید 61 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک امام مسجد علی احمد بھی شامل ہیں۔ اُن پر لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے۔ اتیالہ میں مسجد کے قریب مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ جمعہ کے بعد سے اب تک اتر پردیش میں 316 مسلمانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ چھ ہزار مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔