بھارت میں پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں بے جے پی ترجمانوں کے متنازع بیانات کے خلاف سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں جمعہ کو ہونے والے مظاہروں کے بعد مظاہرین کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ یہ مظاہرے بغیر اجازت اور بعض جگہ پرتشدد بھی ہوئے۔ ریاست اتر پردیش میں مجموعی طور پر 255 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جہاں فیروزآباد میں 13، علی گڑھ میں 3، ہاتھرس میں 50، مرادآباد میں 27، امبیڈکر نگر میں 28، سہارنپور میں 64، جالون میں 2 اور الہ آباد (پریاگ راج) میں 68 مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بھارت کے سوشل میڈیا صارفین مظاہرین پر پولیس تشدد کی وڈیوز کے ساتھ ساتھ مسلم اکثریتی علاقوں میں مکانات کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرنے کی وڈیوز بھی شیئر کر رہے ہیں۔ جہاں انتہاپسند ہندو مسلمانوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی حمایت کر رہے ہیں وہیں بہت سے صارفین ان کارروائیوں پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔
भैया इसके बाद क्या हुआ वो भी देखिए pic.twitter.com/ELfRpNKW8p
— Hemendra Tripathi (@hemendra_tri) June 11, 2022
الہ آباد پولیس نے مظاہرین کیخلاف 29 سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے اور مظاہرے کی کال دینے والے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کا نام محمد جاوید بتایا گیا ہے۔ ایس ایس پی اجے کمار کے مطابق تفتیش میں جاوید نے بتایا کہ ان کی ایک بیٹی آفرین فاطمہ جے این یو میں پڑھتی ہے جو انہیں مشورے دیتی ہے۔ اس کے موبائل اور واٹس ایپ سے کئی نمبر ڈیلیٹ بھی کیے گئے ہیں جن کی بازیابی کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ملزمان کی غیرقانونی جائیداد کو مسمار جبکہ گینگسٹر ایکٹ کے تحت مبینہ کالا دھن بھی ضبط کیا گیا ہے۔
#StandWithAfreenFatima pic.twitter.com/WluG8UUyMn
— Muslim Spaces (@MuslimSpaces) June 11, 2022
پولیس نے جاوید کے اہل خانہ کو حراست میں رکھا ہوا ہے اور ان کے گھر کو مسمار کر دیا گیا ہے جس کی وڈیوز بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر اسٹینڈ ود آفرین فاطمہ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
The demolition of Afreen Fatima’s house is a resounding message to all dissenters and critics of the Modi government. This video is the most precise definition of fascism and Indians need to collectively hang their heads in shame. This petty vindictiveness is us as a nation pic.twitter.com/mvnqgWNy9b
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) June 12, 2022
پولیس کے نوٹس کی کاپی پوسٹ کرتے ہوئے لوگ لکھ رہے ہیں کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف آواز بلند کی تھی، دنیا بھر سے تنقید کے باوجود نوپور شرما کو گرفتار نہیں کیا گیا اور کارروائی مسلمانوں کے خلاف کی جا رہی ہے۔
A JCB brings down a portion of Javed Mohammad's house as the demolition continues. Javed, accused to have conspired the violence on June 10 was arrested along with this wife & daughter. Two days later, his house is being demolished!#StandWithAfreenFatimapic.twitter.com/Q71wYtUXOE
— Muslim Spaces (@MuslimSpaces) June 12, 2022
پیغمبراسلام ﷺ کے خلاف متنازع بیانات کے بعد 3 جون کو کانپور میں مظاہرے ہوئے تھے جہاں کئی مسلمانوں کے گھر بلڈوزر کے ذریعے گرائے جا رہے ہیں۔
Imagine a state that can brazenly, illegally, and in violation of all principles of justice, and due process bulldoze homes because they have now declared protest a crime. The very idea that a crime demands destroying homes tells you the nature of the “world's largest democracy” https://t.co/j1By2V35me
— Suchitra Vijayan சுசித்ரா விஜயன் (@suchitrav) June 11, 2022
سہارنپور میں جمعہ کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں گرفتار مسلمانوں کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ دو گرفتار افراد مزمل اور عبدالوقار کے گھروں پر میونسپل کارپوریشن نے بلڈوزر بھی چلا دیا ہے۔ بھارت کی مشرقی ریاست جھاڑکھنڈ میں جمعہ کو ہونے والے مظاہروں میں دو مسلمان شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
The post بھارت، توہینِ رسالتﷺ مظاہرے، 255 مسلمان گرفتار، مکانات گرانے کا سلسلہ جاری appeared first on .