آج بروز اتوار افغانستان کے تین صوبوں قندوز، بدخشاں اور کنڑ میں بم دھماکے ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ رات بھی دارالحکومت کابل میں ایک منی بس پر ہوئے بم حملے میں کم از کم چار افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
افغان پولیس کے ترجمان عبیداللہ عابدی نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ قندوز شہر میں دھماکا پھلوں کی ریڑھی میں چھپائے گئے بارودی مواد میں ہوا تاہم اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔
بدخشاں صوبے کے شہر فیض آباد میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔ طلوع نیوز کے مطابق اس دھماکے میں طالبان کی عسکری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسی طرح کنڑ صوبے کے شہر اسد آباد میں بھی طالبان کی گاڑی کو بم دھماکے سے اڑا دیا گیا تاہم طالبان حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں طالبان نے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا جس کے بعد وقتی طور پر پرتشدد کارروائیوں میں کمی ہوئی تھی لیکن گزشتہ ماہ سے افغانستان بھر میں حملوں کی ایک نئی لہر دیکھی جا رہی ہے جس میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں۔
ہفتے اور اتوار کے روز کیے گئے حملوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے تاہم حالیہ مہینوں کے دوران دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
طالبان حکومت نے آج اتوار کے روز بتایا ہے کہ تاجکستان کی سرحد کے قریب واقع افغان صوبے تخار میں طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کے مابین کئی گھنٹوں تک طویل فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ طالبان نے اس کارروائی میں دہشت گرد تنظیم داعش کے آٹھ ارکان ہلاک کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔