یوکرین کے سینئر صدارتی معاون کا یہ ماننا ہے کہ روس یوکرین کے مابین جاری اس جنگ میں یوکرین ہر دن 200 فوجیوں کو کھورہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدارتی معاون کا یہ کہنا ہے کہ ہر روز 100 سے 200 یوکرینی فوجی فرنٹ لائن پر مارے جا رہے ہیں۔ یوکرین کو مشرقی ڈونباس کے علاقے میں روس کے ساتھ کھیل کے میدان کو برابر کرنے کے لیے سینکڑوں مغربی توپ خانے کی ضرورت ہے۔تاہم، کیف ماسکو کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
یوکرینی صدر کے معاون مسٹر پوڈولیاک کا کہنا تھاکہ روسی افواج نے بھاری توپ خانہ، متعدد راکٹ لانچنگ سسٹم کو یوکرین کے خلاف جنگ میں شامل کرلیا ہے۔
روس کی جانب سے ہتھیاروں میں اضافے کے بعد انہوں نے مغرب سے مزید ہتھیاروں کے لیے یوکرین کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا کہ روسی اور یوکرین کی فوجوں کے درمیان مکمل برابری کا فقدان ہے جو یوکرین کے بھاری جانی نقصان کی وجہ ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع، اولیکسی ریزنکوف نے کہا کہ یوکرین ایک دن میں 100 فوجیوں کو کھو رہا ہے، اور 500 زخمی ہو رہے ہیں۔
اعداد و شمار کا فرق اس امر کی جانب نشاندہی کرتا ہے کہ میدان جنگ سے درست معلومات حاصل کرنا ایک مشکل کام ہے۔
بھاری نقصانات کے باوجود مسٹر ریزنکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ بڑی تعداد میں روسی فوجی بھی مارے جارہے ہیں۔
مسٹر ریزنیکوف نے کہا کہ کریملن بڑے پیمانے پر دباؤ ڈالتا ہے، ٹھوکر کھاتا ہے، سخت جھڑکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بہت زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑتا ہے لیکن ابھی بھی محاذ کے کچھ حصوں میں آگے بڑھنے کے لیے فورسز باقی ہیں۔”
لوہانسک کے علاقائی گورنر سرگئی گائیڈائی نے کہا کہ روسی مکھیوں کی طرح مر رہے ہیں۔
دوسری جانب، روسی افواج نے اپنا حملہ سیویروڈونٹسک شہر پر مرکوز کر دیا ہے۔
یاد رہے، بدھ کے روزیوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ڈونباس کی قسمت کا فیصلہ وہاں ہو رہا ہے۔