اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے بجٹ 23-2022 منظور کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مالی سال 23-2022 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں شام 4 بجے پیش کیا جانا ہے جس کے لیے حکومت نے حکمت عملی طے کرلی ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کریں گے جس کو وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا ہے جب کہ اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کے لیے آئی ایف کو رضامند کرلیا تھا جس کے بعد حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ نے کرنا تھا۔
واضح رہے کہ بجٹ 23-2022 میں 4400 ارب روپے کی سب سے زیادہ رقم قرضوں اور سود کی واپسی کے لیے مختص کی گئی ہے جبکہ صوبوں کو 4200 ارب روپے منتقل کرنے کا تخمینہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 22-2021 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری
بجٹ میں دفاع کے لیے 1523 ارب مختص کیے گئے ہیں جبکہ گرانٹس کے لیے 580 ارب، ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب، سبسڈیز کی مد میں 580 ارب اور پینشن کی مد میں 550 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں بجٹ خسارے کا تخمینہ 4800 ارب روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ حکومتی امور کو چلانے کے لیے 527 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
دوسری جانب کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کابینہ کی رضامندی سے تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایسا بجٹ پیش کیا جائے گا جس میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دیا جائے گا ، یہ بجٹ ملک میں صنعت کاروبار، تجارت، سرمایہ کو فروغ دینے کا بجٹ ہوگا، اس کے لیے صاحب حیثیت لوگ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم زراعت، آئی ٹی، صنعت، نوجوانوں، اور خوراک کے لیے تاریخی اعلانات کرنے جارہے ہیں، وہ وقت ختم ہوگیا جب سرکاری ملازمین سڑکوں پر ہوں اور وزیر اعظم سکون کی نیند سورہا ہو۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہو ، ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہو اور وزیر اعظم سو رہا ہو، اور کہے کہ مجھے ٹی وی سے پتا چلا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ہے۔