بائی پولر ڈس آرڈر کے لیے دنیا کا پہلا بلڈ ٹیسٹ تیار

31

فرانس ، سوئزرلینڈ اور امریکی ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے برسوں کی مشقت کے بعد  ایک بلڈ ٹیسٹ وضع کیا  ہے جو پائی پولر ڈس آرڈر کی کیفیت شناخت کرسکتا ہے۔ اس سے دنیا بھر کے کروڑوں مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

پیرس کی یونیورسٹی آف مونٹ پیلیئر، سوئزرلینڈ میں واقع لیس ٹوائسس سائیکائٹری مرکز، اور امریکا میں جامعہ پٹس برگ  سمیت فرانس کی ایک بایو ٹیکنالوجی کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی خون میں چھ بایو مارکر یا اجزا ایسے ہیں جو بائی پولر ڈس آرڈر کو ظاہر کرسکتےہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اسی بنا پر ایک آسان بلڈ ٹیسٹ وضع کیا ہے ۔

توقع ہے کہ اس طرح نہ صرف کروڑوں افراد مستفید ہوں گے بلکہ ان میں بائی پولر اور یونی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن کی شناخت بھی آسان ہوجائے گی۔

بائی پولر ڈس آرڈر میں موڈ اور مزاج تیزی سے تبدیل ہوتا رہتا ہے۔  کبھی بے پناہ خوشی، کبھی غیرمعمولی اداسی اور کبھی ڈپریشن یا گہری سنجیدگی کا راج ہوتا ہے۔ یہ رویہ اس شخص کے اطراف رہنے والے لوگوں اور اہلِ خانہ کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ شخصیت اور مزاج کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔

ماہرین کے مطابق بائی پولرڈس آرڈر کو کونسلنگ کے ذریعے  شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بعض مریضوں میں تو اس کی شناخت پانچ یا سات برس تک نہیں ہوپاتی اور یوں معاملہ تیزی سے بگڑتا جاتا ہے۔

توقع ہے کہ خون میں چھ بایو مارکرز سے اس کیفیت کی شناخت اور علاج میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں:  پشاور ہائیکورٹ کا چیئرمین ایف بی آر کی تنخواہ روکنے کا حکم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.