عامر لیاقت حسین کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

نماز جنازہ بیٹے احمد نے پڑھائی، تدفین عبدااللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ہوگی

25

سابق رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کی نماز جنازہ ان کے بیٹے احمد نے خود پڑھائی اس کے بعد ان کے جسد خاکی کو عبدااللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں لے جایا جارہا ہے جہاں ان کی تدفین ہوگی۔اس سے قبل پولیس کی جانب سے ایک لیٹرجاری کیا تھا اور چھیپا سردخانے کی انتظامیہ سے کہا تھا کہ عامر لیاقت حسین کی میت پوليس کےعلاوہ کسی کے حوالے نہ کی جائے، پولیس نے عامر لیاقت کی میت ورثا کو دینے سے بھی روک دیا تھا۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت حسین کی میت ایک معمہ بن چکی ہے، اور ان کی موت کے حوالے سے تاحال وضاحت نہیں مل سکی، یہ ہائی پروفائل کیس ہے، اور پولیس نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کرنی ہیں، کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہيں۔چھیپا ویلفئیر کے سربراہ رمضان چھیپا نے بتایا کہ کچھ دیر بعد عامرلیاقت حسین کی سابقہ اہلیہ بشریٰ سرد خانےآئیں گی، سابقہ اہلیہ عامرلیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لیے نہیں مان رہیں، جب کہ پولیس نے کارروائی کے لئے پوسٹ مارٹم کا کہا ہے۔مرحوم عامر لیاقت کی میت لینے کے لئے ان کا بیٹا احمد اور بیٹی دعا سرد خانے میں پہنچے، جہاں ان کی پولیس حکام سے بات چیت ہوئی، پولیس نے انہیں پوسٹ مارٹم سے روکنے پرعدالتی احکامات پیش کرنے کا کہا، تاہم بچوں کے اصرار پر موقع پر موجود ایس ایس پی ایسٹ اورعامر لیاقت کے بچوں کے مابین اتفاق ہوا کہ عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوگا، اور بچوں نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کے لئے حلف نامہ بھی دیا۔سردخانے میں موجود ایس ایس پی ایسٹ نے اعلیٰ افسران کو اس حوالے سے آگاہ، تو اعلیٰ افسر کی جانب سے بچوں کا حلف نامہ لینے سے منع کردیا گیا، اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم لازمی ہے، صرف عدالتی حکم نامہ ہی پوسٹ مارٹم رکواسکتا ہے۔اعلیٰ افسر کی ہدایت کے بعد ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایچ او تھانہ برگیڈ سٹی کورٹ اور عامرلیاقت کی سابقہ اہلیہ، بیٹااور بیٹی عدالت پہنچ گئے، جہاں پولیس اور اہل خانہ نے ميت حوالگی کيلئےعدالتی احکامات کی الگ الگ درخواست دائرکرنی تھی، تاہم جمعہ کا روز ہونے کے باعت متعلقہ عدالت بند ہوگئی اورعدالتی عملہ بھی عدالت سے روانہ ہو چکا تھا، جس کے بعد عامر لیاقت کے پوسٹ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ التوا کا شکار ہوگیا۔عامر لیاقت کے اہل خانہ کے وکیل خورشید خان کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ کو عامرلیاقت کی میت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے، اور میت کی جانچ کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، عدالت رپورٹ کی روشنی میں پوسٹ مارٹم سے متعلق فیصلہ کرے گی۔عدالتی احکامات کے بعد پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ چھیپا سردخانے پہنچیں اور عامر لیاقت کے اہل خانہ کی موجودگی میں میت کا معائنہ کیا، عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے لئے روانہ ہوگئیں۔ڈاکٹر سمیعہ نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی میت کی معائنہ رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے مرحوم کی میت اہل خانہ کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عامرلياقت کی ميت کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گا، اور میت لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ معروف سیاست دان اور مذہبی اسکالرعامرلیاقت حسین جمعرات 9 جون کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔ عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، جب کہ ان کے ڈرائیورجاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کردی تھی۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت حسین کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔ڈرائیور جاوید کا کہنا تھا کہ گھر میں عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔عامر لیاقت حسین اپنے آبائی گھر خداداد کالونی میں موجود تھے، گھر پر موجود ملازمین دروازہ کھول کر اندر گئے تو وہ بے ہوش حالت میں بستر پر موجود تھےجس کے فوری بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔عامر لیاقت کے ڈرائیورجاوید نے 15 پرعامر لیاقت کی طبیعت کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔ملازم جاوید نے بتایا کہ گزشتہ شب عامر لیاقت نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی جس پر انہیں اسپتال چلنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کردیا تھا۔ایس ایس پی ایسٹ رحیم شیرازی نے عامر لیاقت حسین کے گھر کا معائنہ کیا،فرانزک عملہ سمیت دیگر تحقیقاتی حکام نے بھی گھر کا معائنہ اور شواہد جمع کئے۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر عامر لیاقت کی سابق اہلیہ بشریٰ اقبال اپنی بیٹی دعا عامر کے ہمراہ عامر لیاقت کی رہائش گاہ پہنچیں، دعا عامر نے پولیس حکام کو عامر لیاقت کی کچھ چیزیں حوالے کیں اور پھر واپس روانہ ہوگئیں۔

مزید پڑھیں:  برطانیہ پہنچنے والے ایک ہزار افغان پناہ گزینوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.