برطانوی وزیراعظم بورس جانسن آج خود اپنی ہی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کر رہے ہیں۔
برطانوی آئینی کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی نے کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کو لکھے جانے والے خط میں بتایا کہ عدم اعتماد کے لیے ضروری 15 فی صد ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ خط میں مزید بتایا گیا تھا کہ آج بروز پیر 6 جون کو شام 6 سے 8 بجے کے درمیان رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گا جس کی فوری گنتی کر کے عدم اعتماد کا نتیجہ بتایا جائے گا۔ برطانوی قوانین کے مطابق کم از کم 54 کنزرویٹو اراکین کے مطالبے پر ہی آئینی کمیٹی گراہم بریڈی کی سربراہی میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کارروائی شروع کر سکتی ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ آج ایک ایسا موقع ہے کہ جس سے حکومت کو درپیش مہینوں کی غیر ضروری بحث کا خاتمہ ہو سکے گا اور ہمیں آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ارکان پارلیمنٹ کے سامنے اپنا مدعا بیان کرنے کے اس موقع کا خیر مقدم کرتے ہیں اور وہ انہیں یہ یاد کرائیں گے کہ وہ برطانیہ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے یکجا ہیں۔
اگر وزیراعظم بورس جانسن 359 کنزرویٹو ارکان کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تو انہیں صرف وزیراعظم کے عہدے سے ہی نہیں بلکہ کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر الزام ہے کہ 2020ء اور 2021ء میں جب برطانوی عوام کورونا وبا کے باعث عائد کی گئی سخت پابندیوں سے نبرد آزما تھے تو وہ ایوانِ وزیراعظم میں اپنے عملے کے ہمراہ پارٹیوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔