اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے سفیر ویسلی نیبینزیا یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل کے ریمارکس پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز سلامتی کونسل کے اجلاس کا موضوع تشدد کے ہتھکنڈے، دہشت اور جبر تھا۔ اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل نے روس پر الزام عائد کیا کہ اس نے یوکرین پر حملہ کرکے خوراک کے عالمی بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ چارلس مچل نے کہا کہ روس کھانے پینے کی اشیاء کو ترقی پذیر ممالک کے خلاف ایک چور میزائل کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
چارلس مچل نے جنسی تشدد کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے روسی فوجیوں پر انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام بھی لگایا جسے روسی سفیر ویسلی نیبینزیا نے دو ٹوک طور پر مسترد کر دیا اور مذمت کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق جب روسی سفیر اجلاس سے نکل رہے تھے تو اس وقت چارلس مچل نے ان کو براہ راست مخاطب کرکے کہا آپ اس اجلاس کو چھوڑ کر جا سکتے ہیں کیونکہ یہ سچ سننے سے آسان ہے۔ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد روسی سفیر ویسلی نیبینزیا نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس جھوٹ کی وجہ سے مزید نہیں رک سکتے جو چارلس مچل یہاں بانٹنے آئے ہیں۔
روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد سے خوراک کے بحران میں تیزی نظر آئی ہے کیونکہ گندم، خوردنی تیل اور کھاد کی قیمتوں میں خاصا اضافہ ہو گیا ہے۔ روس اور یوکرین عالمی سطح پر گندم کا تیسرا حصہ فراہم کرتے ہیں جبکہ روس کھاد کا ایک بڑا برآمد کنندہ بھی ہے اور یوکرین کارن آئل اور سن فلاور آئل وسیع پیمانے پر برآمد کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس روس اور یوکرین سے خوراک اور کھاد کی برآمدات کو بحال کرانے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں۔