پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف بیانات پر بھارت کو بڑے سفارتی بحران کا سامنا

25

بھارت کو حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے بعد مسلم ممالک کے ساتھ ایک بڑے سفارتی بحران کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی بالخصوص خلیجی ممالک میں حیثیت خطرے میں ہے۔

گزشتہ دنوں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا جس پر پاکستان، سعودی عرب، قطر اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت کئی اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد پارٹی نے نوپور شرما کو معطل جبکہ نوین جندال کو عہدے سے برطرف کر دیا۔

ایک جانب بھارتی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز ہمیشہ کی طرح روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے پر او آئی سی کے بیان کو غیر ضروری قرار دیا ہے تو دوسری جانب بی جے پی نے کہا ہے کہ یہ بیانات پارٹی کے نمائندہ نظریے کے مطابق نہیں۔ ترجمان سدیش ورما کے مطابق بی جے پی مذہبی شخصیات کی توہین پر یقین نہیں رکھتی۔

آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے مشیر رہنے والے سدھیندر کلکرنی کے مطابق بھارتی حکومت کو ان تمام نفرت انگیز پراپیگنڈے، سیاست اور سرگرمیوں کو روکنا چاہیے تھا۔ یہ بی جے پی نہیں بلکہ ملک ہے جو مسلم مخالف سیاست کی قیمت ادا کرے گا۔

مودی حکومت میں بھارتی خارجہ پالیسی میں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی گئی ہے کیونکہ یہ تعلقات بھارت کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ تیل کی درآمدات اور خلیجی ریاستوں سے موصول ہونے والی ترسیلات زر بھارت کے لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ 40 لاکھ بھارتی خطے میں ملازمت کرتے ہیں اور سالانہ 80 بلین ڈالر سے زائد بھیجتے ہیں۔

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ حکمراں جماعت کے اقدامات عالمی سطح پر ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے شرمناک تعصب نے نہ صرف بھارت کو تنہا کردیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے مؤقف کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں:  مریم نواز کے کوٹ کی قیمت جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.