لبنان نے اسرائیل کے ساتھ ملحقہ سرحد پر ایک متنازع سمندری علاقے میں اسرائیل کی جانب سے قدرتی گیس نکالنے کے لیے بحری جہاز بھیجنے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل کا یہ اقدام جارحانہ ہے اور وہ کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے باز رہے۔
لبنانی صدر مشیل عون نے برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم کمپنی انرجیئن کے بحری جہاز کی آمد کے موقع پر کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان کی سرحد پر واقع متنازع سمندری علاقے سے گیس نکالنے کے عمل کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔ صدر میشل عون کے مطابق جنوبی سمندری حدود سے متعلق لبنان اور اسرائیل کے مابین مذاکرات جاری ہیں اور اس دوران اسرائیل کی جانب سے اس علاقے میں کسی بھی قسم کی سرگرمی جارحیت ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کا دعوٰی ہے کہ جس سمندری علاقے میں بحری جہاز کو بھیجا گیا ہے وہ متنازع نہیں ہے بلکہ اُس کے معاشی زون کا حصہ ہے۔ اسرائیلی حکومت نے لبنانی صدر کے بیان پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔ اسرائیل کی وزیر توانائی کارین ایلاحرار نے برطانوی بحری جہاز کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ جہاز جلد از جلد سمندری ذخیرے سے قدرتی گیس نکالنے کا کام شروع کر دے گا۔
لبنان کے صدارتی دفتر کے مطابق صدر مشیل عون نے نگران وزیراعظم نجیب میقاتی کے ہمراہ اسرائیل کے بحری جہاز کے متنازع سمندری علاقے میں داخلے سے متعلق تبادلہ خیال کیا ہے اور اس کے علاوہ لبنانی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے کر درست معلومات اکٹھی کرے۔
یاد رہے کہ امریکا نے 2000ء میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے بلاواسطہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ سکے تھے۔