امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ کساد بازاری کی صورت میں سال رواں کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے جبکہ 2023ء کے آخر تک 45 ڈالر فی بیرل تک نیچے آنے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔
بلومبرگ نیوز ٹی وی کے مطابق سٹی گروپ، فرانسسکو مارٹوشیا اور ایڈ مورس نے ایک مشترکا رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر خام تیل پیدا کرنے اور برآمد کرنے والی تنظیم اور اس کے اتحادیوں، جنہیں اوپیک پلس کے طور پر جانا جاتا ہے، کی جانب سے کوئی مداخلت نہ کی گئی یا پھر سرمایہ کاری میں کمی کی گئی تو صورت حال اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پیش گوئی 70ء کی دہائی کے بحران اور موجودہ مارکیٹ کے موازنے کے بعد ظاہر کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ صرف عالمی کساد بازاری کی صورت میں خام تیل کی طلب منفی ہو جاتی ہے جبکہ دیگر کساد بازاریوں میں عام طور پر ایک خاص حد تک گرتی ہیں۔
سٹی گروپ کی یہ پیش گوئی جے پی مارگن کی پیش گوئی کے بالکل برعکس ہے۔ جے پی مارگن کے تجزیہ کاروں جن میں نتاشا کنیوا بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور یورپ کی پابندیوں کے باعث روس نے خام تیل کی پیداوار میں کمی کی تو قیمتیں 380 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 8.2 فیصد کمی کے بعد 99 ڈالر فی بیرل تک آ گئی تھی جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت بھی 8.8 فیصد کمی کے بعد 103 ڈالر فی بیرل کی سطح تک آئی تھی۔