توہینِ رسالت ﷺ: بی جے پی کی نوپور شرما معطل، نوین کمار پارٹی سے بے دخل
توہینِ رسالت ﷺ: بی جے پی کی نوپور شرما معطل، نوین کمار پارٹی سے بے دخل
بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کے روز ترجمان نوپور شرما کو معطل اور دہلی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین کمار جندال کو نبی کریم ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصروں پر پارٹی سے بے دخل کردیا ہے۔
بی جے پی کی جانب سے کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کرنے کے فوراً بعد کی جانے والی یہ کارروائی، مسلمانوں کے خلاف بیانات پر پارٹی کی بڑھتی ہوئی بے چینی کا نتیجہ ہے۔
بی جے پی قیادت بشمول وزیر اعظم نریندر مودی ایک ٹیلی ویژن مباحثے میں نوپور شرما کے بیان سے ناراض ہیں۔
ٹویٹر پر عمان کے مفتی اعظم سمیت عرب دنیا کی طرف سے بھارت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
بی جے پی کی مرکزی تادیبی کمیٹی کی طرف سے شرما کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا کہ “آپ نے مختلف معاملات پر پارٹی کے موقف کے برعکس خیالات کا اظہار کیا ہے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے آئین کے قاعدہ 10 (a) کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ہمیں آپ کو یہ بتانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ مزید انکوائری تک آپ کو پارٹی سے اور آپ کی ذمہ داریوں/ اسائنمنٹس سے فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔”
اس دوران نوپور شرما نے ٹویٹ کرکے میڈیا اور لوگوں سے درخواست کی کہ وہ ان کا رہائشی پتہ ظاہر نہ کریں۔
انہوں نے ٹویٹ کیا، میرے خاندان کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔
بی جے پی کی ترجمان نے ایک پیغام بھی پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ اگر ان کے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو وہ معافی ماگتی ہیں۔
جندال کو موصول ایک خط میں دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے لکھا کہ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ تفریق کو ہوا دینے کا ان کا نظریہ پارٹی کی بنیادی سوچ کے خلاف ہے۔ آپ نے پارٹی کے نظریے اور پالیسی کے خلاف کام کیا۔ لہٰذا، آپ کی بنیادی رکنیت فوری طور پر ختم کی جاتی ہے اور آپ کو پارٹی سے بھی معطل کیا جاتا ہے۔
اس کارروائی کو ان رہنماؤں پر لگام لگانے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے جو “حساس معاملات پر پارٹی کی باضابطہ لائن کو عبور کر رہے ہیں” اور اکثر پارٹی کو شرمندہ کرتے ہیں۔
بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ شرما اور جندال کے خلاف سخت کارروائی کو نقصان پر قابو پانے کی مشق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز اپنے ترجمانوں کے تبصرے پر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بی جے پی نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی ‘سختی سے مذمت’ کرتی ہے۔
پارٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ کسی بھی طرح ‘ایسے لوگوں یا فلسفے’ کو فروغ نہیں دیتی ہے۔
پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے اپنبے بیان میں کہا کہ “ہندوستان کی تاریخ میں، ہر مذہب پھلا پھولا ہے۔ بی جے پی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ بی جے پی کسی بھی مذہب یا مذہبی شخصیات کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔ بی جے پی کسی ایسے نظریے کے بھی سخت خلاف ہے جو کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرے۔ بی جے پی ایسے لوگوں یا فلسفے کو فروغ نہیں دیتی ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ آئین ہر شہری کو اپنی پسند کے کسی بھی مذہب پر عمل کرنے اور ہر مذہب کی عزت اور احترام کا حق دیتا ہے۔
خیال رہے کہ نوپور شرما کے توہین آمیز بیان کے خلاف بھارت بھر میں کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں مسلمانوں نے شرما کے خیالات کی مذمت کی۔
جمعہ کے روز، کانپور میں بی جے پی کے ترجمانوں کے توہین آمیز ریمارکس کے خلاف ہڑتال کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئیں۔
جمعرات کو ناگپور میں سنگھ کے ایک پروگرام میں، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہر مسجد میں ’شیولنگ‘ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔