اقوام متحدہ کے ادارے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جانب سے ایک اہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایران سے تین غیراعلانیہ جوہری تنصیبات میں یورینیم کی موجودگی سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے نگراں عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے مریوان، ورامین اور تورقوزآباد میں واقع جوہری تنصیبات میں ہونے والی سرگرمیوں سے متعلق سوالات کے قابل اعتبار جوابات نہیں دیے ہیں۔
دوسری جانب ایران نے آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اثر و رسوخ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جو سیاسی دباؤ اسرائیل اور دیگر شخصیات کی جانب سے ڈالا جا رہا ہے اس کی وجہ سے آئی اے ای اے کی رپورٹ نے تکنیکی سے سیاسی حیثیت اختیار کر لی ہے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے محمد رضا غائبی کا کہنا ہے کہ رپورٹ ایران کے ایجنسی کے ساتھ وسیع تعاون کی عکاسی نہیں کرتی۔ آئی اے ای اے کی یکطرفہ رپورٹ ایران کے ساتھ حالیہ بہتر تعلقات اور تعاون کے لیے تباہ کن ہے۔
آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے 35 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہوگا۔ اگر مغربی ممالک نے ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ کیا تو 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایران اور آئی اے ای اے نے متنازع جوہری تنصیبات سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے رواں برس مارچ میں ایک لائحہ عمل پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔