اسرائیل نے دعوٰی کیا ہے کہ ایران نے تقریباً دو دہائی قبل بین الاقوامی معائنہ کاروں سے اپنی جوہری سرگرمیاں مخفی رکھنے کے لیے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے خفیہ دستاویزات چرائے تھے اور اس کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم نفٹالی بینیٹ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی دستاویزات چوری کیں۔ یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں پر ایران جوہری معاہدے کو بحال نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے بھی گزشتہ ہفتے اس بارے میں خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دستاویزات اس نے ایران کے جوہری پروگرام کی مخالفت کرنے والے ایک ملک سے کام کرنے والی مشرق وسطیٰ کی ایک ایجنسی سے حاصل کی ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیل کو 2018ء میں ہی ان ایرانی جوہری فائلوں کے بارے میں پتہ چل گیا تھا لیکن وزیراعظم نفٹالی بینیٹ یہ دستاویزات اب اس لیے جاری کر رہے ہیں کیونکہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹ قرار دیا۔
بینیٹ کا کہنا تھا کہ ایران نے اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی سے ان دستاویزات کو چرانے کے بعد ان کا استعمال یہ جاننے کے لیے کیا کہ جوہری توانائی ایجنسی کیا تلاش کرنا چاہتی ہے اور پھر کہانیاں تیار کیں تاکہ ثبوتوں کو چھپا سکے اور خود کو تفتیش سے بچا سکے۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق بظاہر یہ الزام بڑی طاقتوں کو 2015ء کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی سے روکنے کی اسرائیلی مہم کا حصہ دکھائی دیتا ہے جبکہ خود اسرائیل نے بھی کبھی اپنے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا اعتراف نہیں کیا۔
واضح رہے کہ امریکا اور پانچ دیگر طاقتوں نے ایران کے ساتھ 2015ء کے معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد بار مذاکرات کیے ہیں لیکن بعض متنازع امور طے نہ ہونے کی وجہ سے یہ مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں۔