اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کا نیا لیزر پر مبنی فضائی دفاعی نظام (ائیر ڈینفس سسٹم) کوئی بھی میزائل روکے گا تو اس پر صرف دو ڈالرز خرچ ہوں گے۔
اسرائیل کا نیا فضائی دفاعی نظام، جسے آئرن بیم کے نام سے جانا جاتا ہے، صرف دو ڈالراز میں ایک بہترین حفاظر فراہم کرتا ہے جو موجودہ شوٹ ڈاؤن سسٹمز کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔
موجود ائیر ڈینفس سسٹمز کی وجہ سے نشانہ بنانے والے میزائلوں کو ٹریک کرنے اور انہیں ختم کرنے کے لیے ہزاروں سے لاکھوں ڈالرز تک خچ ہوتے ہیں۔
بینیٹ نے مزید کہا کہ، “آج تک، ہمیں ہر راکٹ کو روکنے میں بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنا پڑتا تھا۔ آج وہ (دشمن) ایک راکٹ میں دسیوں ہزار ڈالرز کی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، اور ہم اس راکٹ کو روکنے کے لیے بجلی پر دو ڈالرز کی سرمایہ کاری کریں گے۔”
نفتالی کا اسرائیلی صنعت کار رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے دورے کے دوران مزید کہنا تھا کہ، “یہ گیم چینجر ہے، نہ صرف اس لیے کہ ہم دشمن کی فوج پر حملہ کر رہے ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ ہم اسے دیوالیہ کر رہے ہیں۔”
خیال رہے کہ اسرائیل کو فلسطینی اتھارٹی اور لبنان کی طرف سے راکٹ اور بم حملوں کا متواتر نشانہ بنایا جاتا ہے، جس میں ارد گرد کے ممالک سے بھی کئی راکٹ بیراج شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام نے اپریل میں کامیاب تجربات کی اطلاع دی، جس میں سسٹم کی جانب سے مارٹر، راکٹ اور بغیر پائلٹ کے ڈرونز کو مار گرانے کی ویڈیو پوسٹ کی گئی۔
بینیٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا، “یہ دنیا کا پہلا توانائی پر مبنی ہتھیاروں کا نظام ہے جو آنے والے UAVs، راکٹوں اور مارٹرز کو مار گرانے کے لیے ایک لیزر کا استعمال کرتا ہے جس کی قیمت 3.50 ڈالرز فی شاٹ ہے۔”
فی الحال یہ واضح نہیں کہ اپریل میں بینیٹ کی تخمینہ لاگت 3.50 ڈالرز فی وقفہ ان کے بدھ کے ریمارکس میں کم ہوکر دو ڈالرز کیوں ہوگئی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام 2016 سے آئرن بیم تیار کر رہے ہیں۔
بینیٹ کے مطابق، نئے لیزر سسٹم کے 2023 کے اوائل میں فعال ہونے کی امید ہے۔