یورو زون میں بڑھتی مہنگائی نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے ایندھن اور خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور یورپی عوام کے لیے حالات دن بہ دن مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز افراط زر سے متعلق جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار توقعات سے کہیں زیادہ پریشان کن ہیں۔ یورو زون کے 19 ممالک میں اپریل میں مہنگائی کی شرح 7.4 فیصد تھی جو مئی میں بڑھ کر 8.1 تک پہنچ چکی ہے۔ یورو زون کی آبادی تقریباً 343 ملین ہے اور 1997ء میں یورو کرنسی کے آغاز کے بعد یہ افراط زر میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
پوری دنیا کی طرح یورپ میں بھی گزشتہ ایک سال سے افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سلسلہ کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل کے ساتھ شروع ہوا تھا لیکن اس میں تیزی یوکرین جنگ کے سبب آئی ہے۔
جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی توانائی بحران کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں 39.2 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کپڑوں، آلات، کمپیوٹر، کتابوں اور کاروں کی قیمتوں میں 4.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح عوامی خدمات کی لاگت میں بھی 3.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جرمن شماریاتی ادارے ڈیسٹاٹیس کے پیر کو شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں جرمنی میں افراط زر کی شرح 7.9 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔ موجودہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ افراط زر کی موجودہ شرح یورپی سینٹرل بینک ای سی بی کے لگائے گئے اندازوں سے چار گنا زیادہ ہو چکی ہے اور مہنگائی کا سلسلہ تھمنے والا نہیں۔
یورپی یونین کے روس کی دو تہائی تیل کی برآمدات فوری طور پر روکنے کے فیصلے سے مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔