فائرنگ کے بڑھتے واقعات کے بعد کینیڈا نے اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں شہریوں کے لیے اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد شہریوں کے لیے اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹیکساس فائرنگ کے بعد نیا بل متعارف کرایا ہے جبکہ اسلحہ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کیا ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ یہ قانون نافذ ہونے کے بعد کینیڈینوں کے لیے کہی بھی ہینڈ گن رکھنا، خریدنا، منتقل کرنا یا در آمد کرنا غیر قانونی ہوجائے گا۔
In case you missed it: We introduced legislation earlier today that, if passed in Parliament, will further strengthen Canada’s gun control laws. For more on what that means and why we’re taking these steps, watch this video and click this link: https://t.co/BYcdjI2mHe pic.twitter.com/2slVfkm6gY
— Justin Trudeau (@JustinTrudeau) May 31, 2022
اس پریس کانفرنس میں کینیڈا میں شوٹنگ سے متاثر ہونے والوں کے اہلخانہ نے بھی شرکت کی۔
جسٹن ٹروڈو نے اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ’اگر کوئی واقعی ہتھیار رکھنا چاہتا ہے تو اسے مکمل طور پر ناکارہ بنانا ہوگا۔
تاہم پابندی سے شوٹنگ مقابلوں، سیکیورٹی گارڈز اور اولمپک ایتھلیٹس کو مستثنٰی قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا نے پہلے ہی 1500 سے زائد قسم کے فوجی طرز کے ہتھیاروں پر پابندی عائد کررکھی ہے جبکہ انہوں نے اس حوالے سے جانچ کو بھی مزید بڑھادیا ہے۔
کینیڈا میں پبلک سیفٹی کے وزیر بل بیئر کا کہنا تھا کہ اکثر ہتھیاروں کو امریکہ سے ملک میں منتقل کیا جاتا ہے، نئی قانون سازی مجرمانہ سزاؤں میں اضافہ کرکے اسمگلنگ سے لڑے گی اور سرحدی اقدامات کو مزید بڑھائے گی۔
یاد رہے کہ کینیڈا نے ان اقدامات کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ کے شہر بفیلو، نیویارک کی گروسری کی دکان اور ٹیساس میں اسکول پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے۔