یوکرین کی زرعی برآمدات کی بندش، عالمی غذائی بحران اور مہنگائی

33

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک کی روس پر پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر اناج، خوردنی تیل، زرعی کھادوں اور ذرائع توانائی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو چکا ہے۔ مہنگائی نے دنیا بھر میں غریب عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔

جنگ سے قبل زرعی اجناس یوکرین کی مرکزی صنعت تھیں جس کا حجم سالانہ 12 بلین ڈالر سے زائد برآمدات کا تھا۔ یہ حجم یوکرین کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ ہے۔ اس جنگ سے پہلے یوکرین کی اناج اور خوردنی تیل کی 98 فیصد برآمدات بحیرہ اسود سے ہوتی تھیں یعنی ہر ماہ 6 ملین ٹن اجناس اور خوردنی تیل کے بیج دوسرے ممالک کو برآمد کیے جاتے تھے۔

یوکرینی بندرگاہوں کو روسی افواج نے بند کر رکھا ہے۔ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہے۔ اس وقت یوکرین صرف ایک سے ڈیڑھ ملین ٹن اناج اور تیل کے بیج بیرونِ ممالک روانہ کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق مئی میں یوکرین میں 25 ملین ٹن اناج رکا ہوا ہے اور اس کی وجہ انفراسٹرکچر کی تباہی اور بندرگاہوں کی ناکا بندی ہے۔

یوکرینی حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح بحیرہ اسود اور بحیرہ آزوف کے ایک مہینے سے جاری روسی محاصرے کو توڑا جائے اور روسی بحری جہازوں کو پیچھے دھکیل دیا جائے تاکہ زمین پر نقل و حمل کا دائرہ وسیع ہو سکے۔

دنیا میں کئی ممالک کا انحصار روس اور یوکرین میں پیدا ہونے والی گندم اور دوسرے اناج پر ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ کئی ممالک میں خوراک کا بحران جنم لے چکا ہے اور یہ شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر غریب ممالک میں صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  آرمینیا اورآزربائیجان کےدرمیان سرحد پرشدید جھڑپیں،کئی فوجی مارے گئے

یوکرین سورج مکھی اور دیگر خوردنی تیل کا بھی بڑا پیداواری ملک ہے۔ خوردنی تیل کی 40 فیصد عالمی کھپت روس، بیلاروس اور یوکرین سے ہوتی تھی لیکن جنگ کی وجہ سے روس اور بیلاروس مغربی ممالک کی پابندیوں کا شکار ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ یوکرین جنگ کی آڑ میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے دوسری جانب روس کا مؤقف ہے کہ یوکرین بحران کے ذمہ دار مغربی ممالک ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.