آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگوں کو دن میں کئی باربھوک لگتی ہے اور ہر وقت ہی کھانے کے لئے تیار رہتے ہیں، بھوک کی اگر تعریف کی جائے تو جسم کے لئے ایسی غذائی اجزاء کی فراہمی جو جسم کو ضرورت کے مطابق ایندھن فراہم کرسکے۔ بلکل اسی طرح جیسے کسی گاڑی کو چلانے کے لئے ایندھن درکار ہوتا ہے اسی طرح جسم کی نشوونما، کارکردگی کے لئے توانائی کی ضرورت ہوتی جو غذا سے حاصل کی جاتی ہے۔
جب آپ کھانا کھا لیتے ہیں جو جسم کو اپنے افعال کی انجام دہی کے لئے توانائی میسر آجاتی ہے لیکن مختلف کام کی صورت میں یہ کم ہونے لگتی ہے۔ اور پھر آپ بھوک لگتی ہے۔
بھوک کب محسوس ہوتی ہے اس کے لئے ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم دماغ کو بھوک سے آگاہ کرنے کے لئے معدے میں گھریلن نامی ہارمون پیدا کرتا ہے کہ جسم کو غذا کی ضرورت ہے یہ بھوک لگنے کی صورت میں بڑھتا ہے جبکہ کھانے کے بعد کم ہوجاتا ہے، ساتھ ہی لیپیٹن ایک اور ہارمون جو چکنائی کے خلیوں میں بنتا ہے اور دماغ کو یہ بتاتا ہے کہ اس کے پاس کافی توانائی اور ابھی اسے کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
تاہم بعض اوقات یہ عمل اس کے برعکس ہونے لگتا ہے اور کئی بار کھانے کے بعد بھی بھوک محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں چند کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔
کھانا نہیں کھایا
جب آپ کو غذا لئے ہوئے وقت گزرجاتا ہے تو معدہ آپ کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا ہے کہ آپ کھانا کھائیں۔ وقت کے ساتھ خوراک کی کمی جسم میں بھوک لگنے کا سبب بنتی ہے، جبکہ بعض اوقات پیٹ میں تکلیف، غذائیت کی کمی سے کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہے اور کھانا نہ کھانے کی صورت میں سستی اور تھکاوٹ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے یہ غذا کی کمی کا قدرتی رد عمل ہے ایک کھانے کے چند گھنٹے بعد ہی بھوک کا احساس جنم لینے لگتا ہے۔
ورزش کے بعد
ورزش کے بعد بھوک لگنا عام ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی جسمانی سرگرمی کے دوران جسم کو مناسب توانائی فراہم کر نے کے لئے کیلوریز اور غذائی اجزاء استعمال ہوتے ہیں جس سے بھوک لگتی ہے ساتھ ہی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ورزش کے دوران پٹھوں کی ٹوٹ پھوٹ کھانے کی خواہش پیدا کرتی ہے۔
نیند کی کمی
آپ اس بات کو مانے یا نہ مانے نیند کی کمی بھوک کے احساس کو بڑھا دیتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران جسم میں دن بھر ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کا کام انجام دیتا ہے اور مدافعتی نظام بہتر کام کرتا ہے اور ساتھ ہی بھوک کے ہارمون گھرلین بھی منضم ہوتا ہے ایسے لوگ جو کم نیند لیتے ہیں ان میں یہ ہارمون بڑھ جاتا ہے جو بے وقت بھوک کا سبب بنتا ہے۔
غذا میں پروٹین،چکنائی اور فائبر کا کم ہونا
بہت دیر تک کھانا نہیں لینے کے علاوہ اگر متوازن غذا کا استعمال نہ کیا جائے تو بھوک کی شدت بڑھ سکتی ہے تو ضروری ہے کہ غذا میں مناسب چکنائی، پروٹین اور فائبر موجود ہوں۔
پروٹین گھرلین اور لیپیٹین کو منضم کرتا ہے جس سے آپ کو پیٹ بھرے کا احساس رہتا ہے۔ جبکہ فاہبر کا استعمال جسم میں فیٹی ایسڈ کو بڑھاتا ہے اس طرح بھوک کم لگتی ہے۔
حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین
حاملہ خواتین میں بچے کی نشوونما کے لئے مناسب ایندھن فراہم کرنے کے لئے جسم کو کیلوریز اور غذائی اجزاء کی طلب بڑھ جاتی ہے اسی لئے اس حالت میں بھوک لگنے کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح دودھ پلانے والی خواتین میں بھی بچوں کو دودھ پلانے سے بھوک اور پیاس کا احساس بڑھ جاتا ہے حمل کو دوران روزانہ 300 اضافی کیلوریزجبکہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے 500 سے 1000 اضافی کیلوریز درکار ہوتی ہے۔
بیماری
ہائپرتھائی رائیڈزم ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم میں ضرورت سے زیادہ ہارمون موجود ہوتے ہیں اور یہ بھوک کا سبب بنتے ہیں۔ اسی طرح ذیابیطس اور آنتوں کے انفیکشن اورہائپوگلیسیمیا میں بھی بھوک کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
ہارمون کا عدم توازن
ایسی صورت میں بھوک زیادہ لگتی ہے جبکہ ذہنی تناؤ کے نتیجے میں بھی یہ احساس بڑھ جاتا ہے۔
بھوک لگنے کا عارضہ
چند نفسیاتی عارضے جیسے اینوریکسیاں، بلیمیاں اور دوسرے نفسیاتی عارضے ہیں جو غیر معمولی بھوک کو جنم دیتے ہیں۔